سکاٹش ڈیزائن آئیکنز : پروں والا تاج (Winged Tiara)
سکاٹش ڈیزائنز آئیکنز چھوٹی اشیاء کی ایک سیریز ہے جو کہ سکاٹش ڈیزائن کے معروف ڈیزائنرز کو پیش کرتی ہے۔ اس ماہ، فرزانہ (Farzana) بیان کرتی ہیں کہ کس طرح گیلری کی چمک دار ترین اشیاء میں سے ایک نے خاندان کی خوبصورت یادوں کو جلا بخشی۔
Written by: Farzana Abid
<div align="right">میں ڈنڈی (Dundee) میں پیدا ہوئی اور وہیں پرورش پائی۔ میرے دادا، حاجی تاج محمد (Haji Taj Mohammed)، خاص طور پر پٹ سن کی ملوں میں کام کرنے کی غرض سے انڈیا سے آئے اور وہ ڈنڈی میں آباد ہونے والے پہلے مسلمانوں میں سے ایک تھے۔</div>
<div align="right"> ایک کم عمر لڑکی کی حیثیت سے، مجھے ہمیشہ سے تاج اور زیورات دلکش لگتے تھے۔ ویک اینڈز پر، میں اچھے ملبوسات پہن کر لطف اندوز ہوتی اور محض شغل کے لئے، جہاں تک ممکن ہوتا پہننے کے لئے چمکیلی چیزیں تلاش کرتی تھی۔ مجھے زرق برق لباس پہننا اچھا لگتا تھا اور میرے لباس کی اس جگمگاہٹ کا احساس ہمیشہ تاج پہننے سے مکمل ہوا کرتا تھا! جب میں پہلی بار سکاٹش ڈیزائن گیلریز اور V&A ڈنڈی میں داخل ہوئی اور اپنی نظریں ایک حیرت انگیز تاج پر جمائیں، میرے بچپن کی تمام یادیں واپس لوٹ آئیں۔</div>
<div align="right"> عید جیسی مذہبی تقریبات، ہمیشہ خاص مواقع ہوتے تھے اور تمام لڑکیوں کے لئے اپنے سب سے زیادہ زرق برق ملبوسات دکھانے، مہندی کے ڈیزائن بنوانے اور چمکیلے زیورات سے اس میں اضافہ کرنے کا موقع ہوا کرتا تھا۔ مجھے بہت سراہا جاتا اور اس سے میرا سر فخر سے بلند ہو جاتا۔</div>
<div align="right"> روایت کے مطابق، شادی سے پہلے کوئی سونا نہیں پہنتا تھا۔ مغربی ثقافت میں سونے کی انگوٹھی شادی شدہ ہونے کی نشانی ہے، جبکہ جنوبی ایشیائی ثقافت میں یہ سونے کا کنگن ہوا کرتا ہے۔ جب میں بڑی ہوئی، تو میری والدہ پاکستان میں اپنی چھٹیاں گزارنے کے بعد وہاں سے مجھے رنگا رنگ چوڑیاں دلاتی تھیں، اگرچہ یہ عموماً پلاسٹک کی ہوا کرتی تھیں، جو کہ روایتی شیشے کی چوڑیوں کی نسبت کھیلنے کے لئے محفوظ اور قیمت میں سونے سے بہت سستی ہوا کرتی تھیں!</div>
<div align="right"> جب میں بڑی ہوئی اور پلاسٹک کی چوڑیاں پہننے کی عمر سے نکلی، تو میری والدہ نے مجھے 24-قیراط سونے کی چوڑیاں دیں جو کہ ان کو میری نانی نے دی تھیں۔ یہ میرے زیورات کا سب سے قیمتی حصہ ہیں اور انہیں محفوظ اور خاص رکھنے کے لئے، میں سال میں انہیں صرف ایک بار، عموماً خاندانی شادیوں کے موقع پر پہنتی ہوں۔</div>
<div align="right"> جنوبی ایشیائی شادیاں عام طور پر مغربی شادیوں کی نسبت زیادہ بڑی ہوتی ہیں۔ ان میں 500 تک کے افراد کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں ہے، جہاں حتیٰ کہ خود دلہا اور دلہن کو بھی شادی میں شرکت کرنے والوں کو پہچاننا مشکل ہو سکتا ہے۔ مجھے ایک بار یاد ہے جب، اپنے والد کے ساتھ میز پر بیٹھے ہوئے، دلہا اور دلہن وہاں پر آئے اور انہیں نہیں پتہ تھا کہ میں کون ہوں!</div>
<div align="right"> میرے شوہر کا تعلق پاکستان سے ہے جہاں پر پاکستان کے تیسرے سب سے بڑے شہر فیصل آباد میں، ان کی کشیدہ کاری کے خاندانی کاروبار، کی دوکان ہے۔اسے میرے شادی کے لباس سمیت شادی بیاہ کے ملبوسات: تمام کے تمام ہاتھ سے کشیدہ کاری کیے گئے اور وسیع رنگوں کی رینج میں دستیاب ملبوسات بالکل ابتدا سے بنانے میں مہارت حاصل ہے۔</div>
<div align="right"> پاکستاں میں، امیر اور غریب کا فرق بہت بڑے پیمانے پر ہے، لہٰذا یہ دوکان ان دلہنوں کے لئے بھی شادی کے ملبوسات دوبارہ ڈیزائن کرتی اور پہنچاتی ہے جو اپنا ذاتی لباس خریدنے کے قابل نہیں ہوتیں۔ اپنی شادی کے بعد، میں نے اپنا شادی کا لباس عطیہ کر دیا تھا۔ اس دن کے بعد سے، اس سے دس دلہنیں مستفید ہوئی ہیں، جو ویسا ہی خاص محسوس کر سکتی ہیں جیسا میں نے کیا تھا۔</div>
<div align="right"> جس طرح میں نے اپنی مرضی کے مطابق شادی کا لباس تیار کروایا، روکس برگ (Roxburgh) کی ڈچز میری کرو ملن (Mary Crewe Milne) نے بالکل اسی طرح تاج بنوایا تھا۔ یہ پَر دراصل 1880 میں پیرس میں اوسکر میسن (Oscar Massin) کی ڈیزائن کردہ دو بروچز کے طور پر شروع ہوئیں۔ یہ 1935 تک نہیں ہوا تھا، تقریباً نصف دہائی کے بعد، جب کارٹیئر (Cartier) نے لندن میں بینڈ بنایا۔</div>
<div align="right"> یہ مخصوص تاج سونے اور چاندی کا بنا ہوا ہے اور اس پر تقریباً کل 2,500 ہیرے جَڑے ہوئے ہیں۔ جن میں سے صرف آٹھ کو تبدیل کیا گیا ہے! یہ اس انداز میں بننے والے آخری ڈیزائنوں میں سے تھا کیونکہ 1930 میں زیادہ مقبول آرٹ ڈیکو کے انداز کے منظر عام پر آنے کے بعد تفصیلی ڈیزائن کم مقبول ہو گیا۔ یہ نجی کلیکشن میں نا قابل یقین طور پر بہت خاص نمونہ ہے، لہٰذا اسے اکثر و بیشتر پہننے سے گریز کیا جاتا ہے۔</div>
<div align="right"> اس قسم کی جیولری کا نمونہ پہننے کے لئے بہت خاص موقعے کا ہونا ضروری ہے۔ اگر میرے پاس خود اس قسم کی کوئی چیز ہوتی، تو میں اسے پہننے میں بہت خوف محسوس کرتی۔ تاہم، میں شاید اسے خاندان کی کسی شادی میں نکالنے پر بہت باہمت محسوس کروں۔ یہ بالکل ایک حقیقت ہے!</div>
<div align="right"> افسوس کے ساتھ، بہت سی شادیاں Covid-19 کی وباء کے باعث بہت مختصر یا منسوخ کر دی گئی ہیں، لہٰذا لاک ڈاؤن کے دوران میرے خریدے ہوئے ملبوسات کو انتظار کرنا پڑے گا۔ لیکن سکاٹش ڈیزائن کی گیلریز میں تاج کو دیکھنا مجھے ان تمام تقریبات کی یاد دلاتا ہے جن کا ابھی بھی مجھے انتظار کرنا ہے۔</div>
<div align="right">یہ آرٹیکل مقامی مسلمانوں، سیاہ فام اور اقلیتی نسلی (BME) خواتین کو آزاد ملازمت کے طور پر تربیت دینے کے لئے آمینہ (Amina) MWRC کے ساتھ مشترکہ منصوبے کا حصہ ہے تاکہ انگریزی اور ان کی مقامی دونوں زبانوں میں ہماری سکاٹش ڈیزائن کی گیلریز کے منظم دورے ڈیلیور کر سکیں۔</div>